میرے خدا میں تیری ذات کو لکھوں یا تیری شان کو لکھوں
میں اپنی ہر خطا کو لکھوں یا تیری ہر عطا کو لکھوں
میں اپنا ماضی لکھوں یا اپنا حال لکھوں
مجھے لفظ نہیں ملتے میں لکھوں تو کیا لکھوں
میری حسرتیں جو اس میں قید رہی اور جلتی رہی
میں اپنی کس کس حسرت کی داستان لکھوں
بڑے شوق سے دیکھے تھے خواب ہم نے
میں اپنے ان ادھورے خوابوں کی کیا تعبیر لکھوں