میں محبت کا جلا ہوں تُم اناء کی بات کرتے ہو
وعدہ تو فقط تماشا ہے تُم وفا کی بات کرتے ہو
خود کو چھوڑ دینے سے ہی خود کا پتہ چلتا ہے
ہے فناء کی خواہش،تُم بقاء کی بات کرتے ہو
ہوتے اگر کبھی بیمار تو شفاء کو بھی مان لیتے ہم
ہم بیمار نہیں اسیر ہیں،تُم شفاء کی بات کرتے ہو
چلو مان لیتے ہیں کہ محبت بھی خطا ہے اِک طرح سے
ہے نفرت بھی ہزار خطا،تُم خطا کی بات کرتے ہو
کُچھ پہنچے ہیں اِس حال میں کہ دعائیں بھی بے اثر ہیں
ہے ہر آه بھی بد دعا،تُم دعا کی بات کرتے ہو
بے مطلب ہیں سزا کی باتیں،تُم کیا سزا دو گے
ہے عمر بھی اک سزا،تُم سزا کی بات کرتے ہو
فرض کی کیا خبر،میں اب فرض شناس نہیں رہا
نمازِ عشق ہے ادا،تُم قضاء کی بات کرتے ہو
اُن کی نظریں دردِ سر بنی ہیں اب ہو گا کیا علی
ہیں کئی نظریں بے حیا،تُم حیاء کی بات کرتے ہو