میں مسکرا رہا ہوں خود ہی آہیں بھر رہا ہوں

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

میں مسکرا رہا ہوں خود ہی آہیں بھر رہا ہوں
دو مختلف ارادے مانا پھر کیوں فریاد کر رہا ہوں

مدت ہوئی سفینے ساحل پے آچکے ہیں
طلاطم خیز لہروں سے کیوں پھر ڈر رہا ہوں

تیری ہر ادا کے صدقے تیری بات پے جاں قرباں
ایماں لایا تجھ پے تو کر اس میں کیا کفر رہا ہوں

غم میں کیا الجھائے گا جاں سے پیارے
تیرے کیسوں میں پھنس کے خود ہی مر رہا ہوں

اے خزاں تیرے رحم کرم کی نہیں مجھے ضرورت
پھول ہوں خودی کا میں خود ہی جل بکھر رہا ہوں

وہ شام کے مسافر راہوں میں آپڑیں ہیں
زہےنصیب تیرے میں کہاں کہاں سے گزر رہا ہوں

وعدہ کرو جی ارشد نکال لاؤ گے مجھے ہر حال میں
آنکھوں کی ان کےسمندر میں اتر رہا ہوں

Rate it:
Views: 535
20 Jul, 2010