میں میرے نصیب کو دیکھ کر

Poet: Sayed Faraz Bukhari Summaar By: Sayed Faraz Bukhari, Lahore

میں میرے نصیب کو دیکھ کر
یونہی بے ارادہ تڑپ اٹھا
کہیں درد کے ہیں قدم پڑے
کہیں جا بجا ہیں ناکامیاں
ناں سکوں ملا نا ہی راحتیں
سرِ راہ یونہی گرا کیے
جو قدم بڑھایا تو دیکھ کر
سبھی کامیاب تڑپ اٹھے
مجھے یوں گرایا کہ جابجا
نہ نشیب سے میں نکل سکا
جو سوال تھا کسی رزم کا
میں کبھی بھی وہ نہ نبھا سکا
نہیں یوں کہ میں نے نا چاہا تھا
مگر اس لیے کہ نصیب میں
یہی ایک قصہ ہی درج تھا
کہ زوال ہے تو زوال بس
یہی تیرا حرفِ آغاز تھا
یہی تیری حدِ فتح بھی ہے
 

Rate it:
Views: 486
26 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL