میں نہیں آؤں گا

Poet: Haatib Siddiqui By: Bakhtiar Nasir, Lahore

کہکشاں سے کہو اب بلائے نہیں میں نہیں آؤں گا
رات میرے لئے جگمائے نہیں میں نہیں آؤں گا

دل ہی دل میں کوئی اب پکارے نہیں اب نہیں لوٹنا
کوئی پلکوں میں آنسو چھپائے نہیں میں نہیں آؤں گا

کوئی سینے سے نکلی ہوئی آہ میں نام مت لے میرا
کوئی غزلیں میری گنگنائے نہیں میں نہیں آؤں گا

شام رنگ حنائی بکھیرے نہیں مجھ کو رکنا نہیں
صبح نو اس قدر جھلملائے نہیں میں نہیں آؤں گا

یہ بجا ہے کہ میں اسکو گریہ کناں دیکھ سکتا نہیں
پھر بھی کہہ دو کہ وہ مسکرائے نہیں میں نہیں آؤں گا

دھوپ اونچے مناروں سے حاطب مجھے اب صدائیں نہ دے
ابر تر اپنے آنسو گرائے نہیں میں نہیں آؤں گا

Rate it:
Views: 816
25 Feb, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL