کہکشاں سے کہو اب بلائے نہیں میں نہیں آؤں گا
رات میرے لئے جگمائے نہیں میں نہیں آؤں گا
دل ہی دل میں کوئی اب پکارے نہیں اب نہیں لوٹنا
کوئی پلکوں میں آنسو چھپائے نہیں میں نہیں آؤں گا
کوئی سینے سے نکلی ہوئی آہ میں نام مت لے میرا
کوئی غزلیں میری گنگنائے نہیں میں نہیں آؤں گا
شام رنگ حنائی بکھیرے نہیں مجھ کو رکنا نہیں
صبح نو اس قدر جھلملائے نہیں میں نہیں آؤں گا
یہ بجا ہے کہ میں اسکو گریہ کناں دیکھ سکتا نہیں
پھر بھی کہہ دو کہ وہ مسکرائے نہیں میں نہیں آؤں گا
دھوپ اونچے مناروں سے حاطب مجھے اب صدائیں نہ دے
ابر تر اپنے آنسو گرائے نہیں میں نہیں آؤں گا