آس پاس لوگوں کا میلہ تھا پھر بھی میری طرح اکیلا تھا خود سے بے نیاز تھا جیسے کوئی راز تھا دل میں اک اداسی تھی نگاہیں بہت پیاسی تھی آنکھوں میں خمار تھا جیسے کسی کا انتظار تھا میری طرح اداس تھا شایداسے بھی کسی سے پیار تھا