آ خر وہ کس کا بچہ تھا
جو سڑک کنا رے کھڑا تھا
پا وں تھے ننگے جس کے
ہا تھوں میں کشکول تھا ما تھا
د یکھو دیکھو چند سکوں کی کیخا طر
اسے زور سے تھپڑ پڑا تھا
شا ئد بھوک بجھا نے کیخاطر
وہ وا ئپر لیئے کھڑا تھا
یہ اسکول کے دن تھے اس کے
مگر وہ اس سے کب آشنا تھا
پیار و محبت سے بے خبر وہ پھول
جا نے کیوں ا چا نک کھل پڑا تھا
اس کی اک مسکر ا ہٹ ہر
سا را جہاں مہک گیا تھا
میں نے د یکھا تھا اسے
وہ سڑک کنا رے کھڑا تھا
آخر وہ کس کا بچہ تھا