میں نے چاہا تھا تم کو سدا دیکھنا
غیر کے ساتھ، تم کو نہ تھا دیکھنا
ساتھ چلتے تو ہو ساتھ میرے نہیں
کیوں ادھوری ہے میری دعا، دیکھنا
غیر کا ہاتھ ہاتھوں میں لیتے ہوئے
مجھ سے کرتے ہو عہد وفا، دیکھنا
دیکھتے ہو مجھے،سوچتے ہو کسے
کس کا پرتو ہے مجھ میں چھپا، دیکھنا
جھوٹے لفظوں پہ تیرے بھروسہ کیا
سادہ لوحی کی یہ انتہا دیکھنا
ہے توجہ کبھی، اور کبھی بے رخی
مجھ کو دیتے ہو کیوں یہ سزا، دیکھنا
تم کو چاہا ہے چاہیں گے ہم عمر بھر
اس جنوں کی ہے اب انتہا دیکھنا
تم نہ چاہو ہمیں کوئی شکوہ نہیں
دل پہ ہے زور کس کا چلا، دیکھنا
اب بھروسہ کرے نہ کسی پہ کوئی
اصل چہرہ ہے سب کا چھپا دیکھنا