میں نے چھوڑ دیا سب کچھ
کون کہ رہا ہے کیا کچھ
زبان سی لی مگر پھر بھی
ہے طلاطُم میری خامُوشی میں پھر بھی
فقط اک خواہش تو تھی لب پر
کیوں نہیں گزُر سکتی زندگی ہنس کر
میں ہر محاز پر لڑ لیتا ڈٹ کر
گر گزاری ہوتی زندگی ہنس کر
اب تو نفرت بھی کرلی ہے ذات سے اپنی
گھائل شدہ لاش ہے میری تیرونشتر سے بھری
ہاں مجھے شکایت ہے پیڑی سے اپنی
بے ادبی کے خوف سے زبان بندہےمیری
سنا تھا گیے وقت کے لوگ بڑے دانا ں تھے
بابر تمہارے وقت یہ لوگ بڑے ناداں تھے