میں نے چھوڑ دیا سب کچھ
Poet: babar faruqi By: babar faruqi, Karachiمیں نے چھوڑ دیا سب کچھ
 کون کہ رہا ہے کیا کچھ
 زبان سی لی مگر پھر بھی
 ہے طلاطُم میری خامُوشی میں پھر بھی
 فقط اک خواہش تو تھی لب پر
 کیوں نہیں گزُر سکتی زندگی ہنس کر
 میں ہر محاز پر لڑ لیتا ڈٹ کر
 گر گزاری ہوتی زندگی ہنس کر
 اب تو نفرت بھی کرلی ہے ذات سے اپنی 
 گھائل شدہ لاش ہے میری تیرونشتر سے بھری
 ہاں مجھے شکایت ہے پیڑی سے اپنی
 بے ادبی کے خوف سے زبان بندہےمیری
 سنا تھا گیے وقت کے لوگ بڑے دانا ں تھے
 بابر تمہارے وقت یہ لوگ بڑے ناداں تھے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






