میں ساحل بے نام میں صحرائے بےنشاں
میں گردش دوراں میں زمیں اور آسماں
میری لہر میں بحر ہے میرے بحر میں طوفاں
میں بارش اور دھوپ کا بےنام سائباں
میں ڈوبتی کشتی کا سہارائے بےنشاں
میں آگ میں جلتا ہوا اٹھتا ہوا دھواں
میں ساکن و جمود بھی اور میں رواں دواں
میری بابت خیالوں میں کوئی شببیہ نہ بنانا
کوئی تصویر کوئی خواب نہ آنکھوں میں سجانا
میں وہ نہیں جو تمہاری نظر میں رہتا ہے
میں وہ نہیں جو تمہارا خیال کہتا ہے