میں وہ وعدہ نہیں کرتا، جو پورا نہیں کر سکتا
تمھاری مانگ میں لاکر، ستارے بھر نہیں سکتا
بہت بے سود ہے تیرا، محبت کو طلب کرنا
پہلے ہی کر جو بیٹھا ہوں، دوبارہ کر نہیں سکتا
فقط اتنا سمجھ لو تم ،ازل سے ہی میں خود سر ہوں
کٹا سکتا ہوں لیکن میں، جھکا یہ سر نہیں سکتا
خوش فہمی تمھاری ہے، مجھے سدھار لو گے تم
بگاڑا جو محبت نے، کبھی سدھر نہیں سکتا
تمھیں مجھ سے محبت ہے، مجھے احساس ہے لیکن
مسافر ہوں میں بے منزل، کہیں ٹھہر نہیں سکتا