مجھے تاریکی غم سے نکالو میں ٹوٹ چکا ہوں اے چاند تاروں کے اجالو میں ٹوٹ چکا ہوں کار حیات سے ملے فرصت تو کبھی آ کے دیکھنا اے دور کے شہر والوں میں ٹوٹ چکا ہوں