کر کر کے ستم ہم نے کیا حال کر لیا
خود کو جلا کر جلنے والوں میں اپنا نام کر لیا
تم تو ساجن کسی اور کے تھے
میں نے سجنی سے کملی اپنا نام کر لیا
ترک تعلقات میں پہلا نام تیرا تھا
میں نے قدم بڑھا کر دوسرا نام اپنا کرلیا
وحشت کی رات ستارہ ٹوٹ پڑا
میں ٹوٹتے ستارے سے تیرا ذکر جو کر لیا
جلتا ہے چاند اندھیری رات پر کمال رکھتا ہے
میں چاند سی قسمت خود اپنا مقدر کر لیا