دل کی بات کرنا چاہتا ہوں
نجانے کہنا میں کیا چاہتا ہوں
کبھی رہتا ہے یونہی دل پریشاں
نجانے سوچنا کیا چاہتا ہوں
رات بھر کھلی آنکھوں سے اکژ
نجانے خواب میں کیا چاہتا ہوں
ہے کمی کوئی سب ہوتے ہوئے بھی
نجانے پانا میں کیا چاہتا ہوں
اب کسی کی گفتگو اچھی نہیں لگتی
نجانے سننا کس کو چاہتا ہوں
حالات پرونے کیلئے الفاظ نہیں ہیں
اس لئے خاموش رہنا چاہتا ہوں
دن گزر جاتا ہے کب کہاں میرا
کبھی سوچوں میں اکژ چاہتا ہوں
کیا جو غور زندگی پہ میں نے اپنی
کہ آخر کرنا میں کیا چاہتا ہوں
بہت سوچا اور کیا کچھ وقت بھی ضائع
مشیرِنفس تب بولاکہ کہ میں چاہتا کیا ہوں
بنےماں باپ کی آنکھوں کی جو ٹھنڈک
ایسا میں فرزند بننا چاہتا ہوں
بنے تسکین کا باعث جو ہر کسی کیلئے
ایسا میں انسان بننا چاہتا ہوں
اجالا بھر دے جو لوگوں کے دل میں
ایسا میں خورشید بنناچاہتا ہوں
جو ہو ہر فصل کے لئے امید کا باعث
ایسی میں برسات بننا چاہتا ہوں
کرے روشن جو ہر رات کی محفل
قمر ایسا میں بننا چاہتا ہوں
جو مرہمِ عیسٰی ہو ہر زخم کے لئے
ایسا میں تریاق بننا چاہتا ہوں
لٹا دے جان جو اپنے وطن کے لئے
سپاہی ایسا میں گمنام بننا چاہتا ہوں
خدمتِ خلق کرکے جو بے لوث ملتا ہے
میں اس احساس کو محسوس کو کرنا چاہتا ہوں
ثمرؔ ہو جس کا شیریں میٹھے پانی کے بغیر
شجر ایسا میں سایہ دار بننا چاہتا ہوں