میں کہاں تک چلوں میں کہاں رکوں میرے قدموں میں کوئی سفر نہیں میرے سر پہ کوئ شجر نہیں غم کا طوفان ٹھہر جائے جو یہ موج اتر جائے تو زندگی کے صحرا میں کوئ پھول کھل جائے