میں کہیں بھی کسی نگر میں رہا
تیرے آسیب کے اثر میں رہا
وہ بھی پاگل ہوا جدا ہو کر
عمر بھر میں بھی پھر سفر میں رہا
ایک جادوگری تو تھی تجھ میں
میں بھی کچھ دن ترے اثر میں رہا
بھیگتا ڈوبتا رہا دل میں
تیرا چہرہ مری نظر میں رہا
پیش کش مان لی زمانے نے
اور اک میں، اگر مگر میں رہا