دل کو یاد ستائے تو میں کیا کروں
دل سے یاد نہ جائے تو میں کیا کروں
دل جو باتیں دل سے کہتا رہتا ہے
دل ہی سمجھ نہ پائے تو میں کیا کروں
یہ جانتا ہے کہ سپنے ٹوٹ ہی جاتے ہیں
دل پھر بھی خواب سجائے تو میں کیا کروں
اس دل کی فریاد تمہارے ہونٹوں پر
آ کر بھی نہ آئے تو میں کیا کروں
میں تو تم سے اکثر کہتا رہتا ہوں
تو ہی سن نہ پائے تو میں کیا کروں
آنکھیں دل کے راز عیاں کر دیتی ہیں
کوئی جان نہ پائے تو میں کیا کروں
عظمٰی دل کی چاہت میرے ہونٹوں پر
آتے ہی رک جائے تو میں کیا کروں