تم ہی کہو یہ کیسے قصہ ہوا
میں کیسےرنگوں کی اب پھولوں سے باتیں کروں
وہ رنگ سارے جو اَوجھڑ گۓ ہیں
منوں مٹی تلے سو گۓ ہیں
پھول سارے گلشن کے او گۓ ہیں
زمین کی چادر اوڑھے سو گۓ ہیں
تم ہی کہو یہ کیسے قصہ ہوا
میں کیسے رنگوں کی اب پھولوں سے بات کروں
وہ بابا کی پیاریاں
بھائیوں کی لاڈلیاں
وہ ماں کی دولاریاں
جا کر کہاں ہیں وہ سو گیئں
اندھیرے راستوں میں کہاں وہ کھو گیئں
زمین کی چادر اوڑھے وہ سو گیئں
یہ کیسا منظر میری آنکھوں نے دیکھا
جن ماتھوں پہ ہوتی تھی ماں کے بوسوں کی خوشبو
وہ ماتھے اب زخموں سے چور ہیں
وہ ماں کہاں ہے
اَس کے بوسے کہاں
آنکھیں جمد رہیں
دل بھی روتا رہا
تم ہی کہو یہ کیسے قصہ ہوا
میں کیسےبہاروں کی کلیوں سے باتوں کروں
یہ کیسا سسکتا سا ایک باپ
اَس کے بازو ناتواں ذخموں سے چور ہیں
اَس کے بچے اَس کےبازو ہیں اَس سے جدا ہو گئے
بہت حیرت میں وہ
بہت وصاحت میں وہ
آنکھیں بے خبر ہیں
ہوش سے ناپید ہیں
تم ہی کہو یہ کیسے قصہ ہوا
میں کیسے جَگنووں کی آبشاروں کی باتیں کروں
وہ ماوَں کی آنچل ہیں کہاں کھو گۓ
نرم بانہوں کے حالیے ہیں کہاں رہ گۓ
منوں مٹی میں دَب کے ہیں سو گۓ
تم ہی کہو یہ کیسے قصہ ہوا
میں کیسے رنگوں کی پھولوں سے باتیں کروں