اور جب میں نے خود کا ایک بلند جگہ پایا
لوگوں کی آوازوں کو شور مچاتے سنا ،کہ رک جاؤ
آگے مت جاؤ
تو ایک مسکراہٹ میرے چہرے پر پھیل گئی
کئی ہاتھ مجھے بچانے کے لئے آگے بڑھے
جنہیں پکڑ کر میں واپس محفوظ دنیا کی طرف لوٹ آتا
مگر
میرے ہاتھ ان کی گرفت تک نہیں پہنچ سکے
میں نے سوچا اور
اپنے ہونٹ پر موت کی پیاس کو شدت سے محسوس کیا
میں موت سے بہت قریب کھڑا ہوں
ایک بلند جگہ جہاں سے گرنے کی خواہش
آج میرے وجود کی گرفت سے آزاد ہوگئی
میں نے اپنے آس پاس پھیلی تاریک خلاء میں پیر رکھ دیا
زمیں پر گرنے تک
میرے وجود ہوا میں تیر تا رہا
اس پرواز میں جس لمس کو میں نے محسوس کیا
وہ میری ماں کا لمس ہے
اس کی آواز میں ایک پکار ہے
زندگی کی تنہائی سے ٹوٹ کر میں اپنی ماں کی آغوش میں گرتا جا رہا ہوں
زمین پر بکھرے میرے لہولہاں وجود پر
کھلی ہو ئی آنکھوں میں پھیلی آسودگی
میرے اپنوں کو ہمیشہ یاد رہے گی