نئے زمانے کی حقیقت
Poet: M.Asghar By: M.Asghar, Birminghamشیخ جی نے مجھے اپنے پاس بلایا
جلال میں آکر کچھ یوں فرمایا
تم ہم سے بہت سوال کرتے ہو
ہمیں بڑا پرملال کرتے ہو
ہمارے پاس بڑے پالتو چمچے ہیں
یہ نہ سمجھنا کے فالتو چمچے ہیں
جب کوئی ہمارے خلاف آواز اٹھاتا ہے
پھر میرا خادم انہیں حرکت میں لاتا ہے
غیرقانونی حربوں سے لوگوں کو تنگ کرتے ہیں
اسی لیے تو لوگ ہم سے ڈرتے ہیں
اب یہ تیرے تعاقب میں رہیں گے
ایک پل بھی تجھے سکون سے نہ جینے دیں گے
وہ لوگ اپنا کام کیے جاتے ہیں
ہم اپنے پرانے اصولوں کے سہارے جیے جاتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






