ناؤ کاغذ کی بنا بنا کر پانی میں بہانا یاد ہو گا
Poet: عادل صد یقی By: Adil siddeeqi, Riyadhناؤ کاغذ کی بنا بنا کر پانی میں بہانا یاد ہو گا 
 یہ بات ہے اپنے بچپن کی بچپن کا زمانہ یاد ہوگا تمہے 
 
 چاند دیکھنے ہر گھر کی چھت پر جانا یاد ہوگا 
 نماز کے لئے صبح دوستوں کو تیار کرانا یاد ہو گا تمہے 
 
 یہ بات ہے اپنے بچپن کی بچپن کا زمانہ یاد ہو گا 
 
 عید کے دن عید گاہ میں سب سے پہلے جانا یاد ہو گا 
 گاؤں کے ہر ہر گھر میں جا کر سیویاں کھانا یاد ہو گا تمہے 
 
 یہ بات ہے اپنے بچپن کی بچپن کا زمانہ یاد ہو گا 
 
 برسات کی تیز بارش میں جی بھر کے نہانا یاد ہوگا 
 بجلی کی کڑکڑاہٹ سے ڈر کر دوستوں کاہاتھ پکڑنا یاد ہوگا تمہے 
 
 ابّو کو دیکھ کر پھسل کے گرجا نے کا بہانہ کرنا یاد ہو گا 
 بھیگے کپڑوں میں گھر جاکر امی سے باتیں بنا نا یاد ہوگا تمہے 
 
 غلطیوں پہ بھی عادل ابّو سے کوئی سزا نہ ملنا یاد ہوگا 
 ہر گھڑی امی کے آنچل سے لپٹ لپٹ کر کھیلنا یاد ہوگا تمھے 
  
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 