ناجانے کیوں زندگی بیزار کر رہا ہوں
کیا کہوں کس سے میں پیار کر رہا ہوں
اک وہ ہے کہ کب کا فراموش کر گیا
اک میں ہوں کہ یاد بار بار کر رہا ہوں
منزل نہیں ہے ، نہ ہے امکان واپسی
یہ جان کر بھی راہ اختیار کر رہا ہوں
اس نے تو میرے واسطے کتبہ بھی لکھ دیا
ادھر میں ہوں کہ ڈائری میں شمار کررہا ہوں
دُنیا بھی اُمید پر قائم ہے حاوی
یہی سوچ کر اس کا انتظار کر رہا ہوں