مجھے ٹوٹ جانے دو کہ شیشے ٹوٹ جاتے ہیں
نازک دل جو رکھتے ہوں وہ اکثر روٹھ جاتے ہیں
اس سے رشتہ فقط اتنا، اسے چاہا گیا دل سے
اور یہ بھی حقیقت ہے یہ رشتے چھوٹ جاتے ہیں
بھرم ء محبت میں وفا کا کیا تقاضا ہو
وعدے سچ نہیں ہوتے جفا میں جھوٹ جاتے ہیں
بہت ہی مان ہو جن پہ جو احباب ہوں دل کے
وہی معصوم سے چہرے جہاں کو لوٹ جاتے ہیں
ابھی آنسو ہیں آنکھوں میں، ابھی ویران ہے دل بھی
یہ شہر انجان ہے ٹھرا اب گھر کو لوٹ جاتے ہیں
اوقات ء بےبسی عنبر کوئی طوفان ہوں جیسے
بہت سے جزبات کا اکثر یہ گلا گھونٹ جاتے ہیں