ناشناس
Poet: مرزا عبدالعلیم بیگ By: Mirza Abdul Aleem Baig, Hefei, Anhui, Chinaرات سنسان ہے
بوجھل ہیں فضا کی سانسیں
آنکھوں میں چبھتی ہے تاروں کی چمک
ذہن سلگتا ہے تنہائی میں
روح پر چھاگئے ہیں غموں کے سائے
دل بضد ہے کہ تم آؤ تسلی دینے
میری کوشش ہے کہ کمبخت کو نیند آئے
تم میرے پاس نہیں پھر بھی
سحر ہونے تک
تیری ہر سانس میرے جسم کو چھو کر گزرے
تیری خوشبو سے معطر‘ لمحہ لمحہ میرا گزرے
تیرے دیدار کی شبنم‘ قطرہ قطرہ مجھ پر برسے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






