نام عیاز جو بحث میں آجائے تو

Poet: Ahmad Faisal Ayaz By: Ahmad Faisal Ayaz, Hafizabad

اس طرح سے رنجشیں بڑھائی جاتی ہیں
نظریں ملا کر نظریں چرائی جاتی ہیں

کسی کے مرنے کی کسی کے اجڑنے کی
کہانیاں بڑے مزے سے سنائی جائی ہیں

قبریں سر زمیں ہی تو نہیں ہوتیں
چیزیں کچھ دل میں دفنائی جاتی ہیں

تم چلے جاؤ پھر یادوں کا کیا ہے
یادیں تو یوں ہی بہلائی جاتی ہیں

بڑے پردوں میں چھپی ہیں جو شکلیں
مئے کدے میں ہمارے دکھائی جاتی ہیں

اک الگ کام ہے داستاں سخن میں لکھنا
کہانی بن کر کہانیاں لکھائی جاتی ہیں

نام عیاز جو بحث میں آ جائے تو
ہزار قسمیں اس نام کی کھائی جاتی ہیں

Rate it:
Views: 619
19 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL