نام محبت تو یونہی بدنام ہے زمانے میں
لوگ تو ڈھونڈتے ہیں اپنے ارمانوں کو
ارمغان محبت ارسال خط واہ واہ بار بار
پس منظر سمجھنا مشکل ہے غرض افسانوں کو
چاہت انساں ہے مہک گل تھا بہار کا خیال
مگر گل سے سجا دیا جاتا ہے میخانوں کو
کوئی جلاتا نہیں ہے دیپ دن کی روشنی میں
اکثر شمع سے شکوہ رہتا ہے پروانوں کو
لحاظ رکھا نہیں جاتا ادب کا گفتار میں
احساس کب ہے آج کل کے انسانوں کو
چھوڑ دے قصہ غم شائد ناداں ہے تو خالد
خوش آمدید کہتا جا گھر آئے مہمانوں کو