میں نے ہر چند تمہیں بھولنا چاہا
غم عشق آشکوں میں بہانا چاہا
وہی افسانے میری سمت رواں ہیں کیوں؟
وہی بے سود خلش ہے میرے سینے میں کیوں؟
وہی شعلے میرے بدن میں نہاں ہیں کیوں؟
وہی بیکار تمنائیں جواں ہیں کیوں؟
سکوں مل نہ سکا میرے بے چین خیالوں کو
کثرت غم بھی میرے غم کا مداوا نہ ہوسکا کیوں؟
ہر اک درد کو اپنا تو لیا میرے دل نے
برہم ہے میرے تخیل کا شیرازہ کیوں؟
وہی بے جان ارادے‘ وہی بے رنگ سوال
میں بھی ناکام‘ تم بھی ناکام