نجانے مجھ سے کیا پوچھا گیا تھا

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, کوئٹہ

نجانے مُجھ سے کیا پُوچھا گیا تھا
مگر لب پر تِرا نام آ گیا تھا

مُحیط اِک عُمر پر ہے فاصلہ وہ
مِری جاں بِیچ جو رکھا گیا تھا

سُنو سرپنچ کا یہ فیصلہ بھی
وہ مُجرم ہے جِسے لُوٹا گیا تھا

بِٹھایا سر پہ لوگوں نے مُجھے بھی
لِباسِ فاخِرہ پہنا گیا تھا

اُسے رُخ یُوں بدلتے دیکھ کر میں
چُھپا جو مُدعا تھا پا گیا تھا

نہیں جانا تھا مُجھ کو اُس نگر کو
کسی کا حُکم آیا تھا، گیا تھا

فقط کُچھ دِن گُزارے سُکھ میں مَیں نے
پِھر اُس کے بعد بادل چھا گیا تھا

نہِیں وہ شخص تو اب جانا کیسا
جہاں مَیں مدّتوں آیا گیا تھا

رشید اُس نے ہی سُولی پر چڑھایا
جو بچّہ غم کا اِک پالا گیا تھا

Rate it:
Views: 1072
27 May, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL