ندامت کے آنسو۔۔۔
Poet: اسد جھنڈیر۔۔۔ By: اسد جھنڈیر۔۔۔, mps چلو موت کو گلے لگا کر دیکھیں
 زندگی سے پیچھا چھڑا کر دیکھیں
 
 گھٹ گھٹ کر جینے سے باریا بہتر ھے
 خود کو صفحہ ہستی سے مٹا کر دیکھیں
 
 جب کوئی حسرت نہیں جیتے رہنے کی
 پھر کیوں نہ زندگی کی کشتیاں جلا کر دیکھیں
 
 سنا ھے بر آ جاتی ھے ہر دعا مانگی
 چل ہم بھی امید کوئی بندھا کر دیکھیں
 
 شاید انہیں آ جائے اسد تھوڑا ترس ہم پر
 ندامت کے چند آنسو سہی بہا کر دیکھیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 