نرالے نرالے سے خوابوں کا موسم
جوانی کا عالم سرابوں کا موسم
گلابی گلابی سحابوں کا موسم
نہیں رہتا ہر دم گلابوں کا موسم
مسرت کی گھڑیاں نہیں ٹک سکیں جب
بدل کر رہے گا عذابوں کا موسم
عزیزو یہ خار گلستاں ہیں شاہد
ضرور آئے گا پھر گلابوں کا موسم
فقط موسمی ہے یہ جوش جوانی
کہ بارش میں جیسے حبابوں کا موسم
غضب ڈھا رہا ہے یہ شوق نمائش
قیامت ہے یہ بے حجابوں کا موسم
گزر جائیں دن کاش ہنستے ہنساتے
کسے راس آیا عتابوں کا موسم
کما لیجئے چاہے جتنی بھلائی
بڑھاپا ہے نامیؔ ثوابوں کا موسم