نشہ کہاں بوتل میں تھا
Poet: By: Shazia Hafeez, Attockگلیوں میں کیسا شور تھا
کیوں بھیڑ سی مقتل میں تھی
کیا وصف اُس شہر میں تھا
کیا بات اُس پاگل میں تھی
ایسا ستم کیا ہو گیا
اک راہ رو تھا کھو گیا
پھر زندگی کی شام تھی
اور شام بھی جنگل میں تھی
خلقت نے آوازے کسے
طعنے دئے، فتوے جڑے
وُہ سخت جان ہنستا رہا
گو خود کشی پل پل میں تھی
اپنی کشید جان سے ہی پیتا رہا
اور بس جیتا رہا
نشہ کہاں بوتل میں تھا
مستی کہاں بوتل میں تھی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






