نشہ کہاں بوتل میں تھا

Poet: By: Shazia Hafeez, Attock

گلیوں میں کیسا شور تھا
کیوں بھیڑ سی مقتل میں تھی
کیا وصف اُس شہر میں تھا
کیا بات اُس پاگل میں تھی
ایسا ستم کیا ہو گیا
اک راہ رو تھا کھو گیا
پھر زندگی کی شام تھی
اور شام بھی جنگل میں تھی
خلقت نے آوازے کسے
طعنے دئے، فتوے جڑے
وُہ سخت جان ہنستا رہا
گو خود کشی پل پل میں تھی
اپنی کشید جان سے ہی پیتا رہا
اور بس جیتا رہا
نشہ کہاں بوتل میں تھا
مستی کہاں بوتل میں تھی
 

Rate it:
Views: 1169
09 Jul, 2011
More Life Poetry