نظر آتے ہیں
Poet: Samia Bashir By: Samia Bashir, samandri سمندر کی وسعتوں میں گہر نظر آتے ہیں
اب تو خواب بھی ادھورے نظر آتے ہیں
ہم کو اس دور کا انساں نہ سمجھنا دیکھو
ہم منزل پر بھی مسافتوں میں نظر آتے ہیں
یہ تراش جو پتھر کی لکیروں میں ہے بند
یہ بھی تو زیست کی گردش میں نظر آتے ہیں
مسخر کر لیا ہے آسماں کو ہم نے
اب تو اور بھی دروبام نظر آتے ہیں
ہم زہر تماشہ ہیں کہ حالا ت تماشہ
ہم خود اک آبلہ پا سے نظر آتے ہیں
More Sad Poetry







