نظر آتے ہیں

Poet: Samia Bashir By: Samia Bashir, samandri

 سمندر کی وسعتوں میں گہر نظر آتے ہیں
اب تو خواب بھی ادھورے نظر آتے ہیں

ہم کو اس دور کا انساں نہ سمجھنا دیکھو
ہم منزل پر بھی مسافتوں میں نظر آتے ہیں

یہ تراش جو پتھر کی لکیروں میں ہے بند
یہ بھی تو زیست کی گردش میں نظر آتے ہیں

مسخر کر لیا ہے آسماں کو ہم نے
اب تو اور بھی دروبام نظر آتے ہیں

ہم زہر تماشہ ہیں کہ حالا ت تماشہ
ہم خود اک آبلہ پا سے نظر آتے ہیں

Rate it:
Views: 474
16 Jul, 2010