نظر ملی تو نظاروں میں بانٹ دی میں نے
Poet: کاشف حسین غائر By: Zaid, Islamabadنظر ملی تو نظاروں میں بانٹ دی میں نے
یہ روشنی بھی ستاروں میں بانٹ دی میں نے
بس ایک شام بچی تھی تمہارے حصے کی
مگر وہ شام بھی یاروں میں بانٹ دی میں نے
جناب قرض چکایا ہے یوں عناصر کا
کہ زندگی انہی چاروں میں بانٹ دی میں نے
پکارتے تھے برابر مجھے سفر کے لئے
متاع خواب سواروں میں بانٹ دی میں نے
ہوا مزاج تھا کرتا بھی کیا سمندر کا
اک ایک لہر کناروں میں بانٹ دی میں نے
More Sad Poetry






