نظر ملی تو نظاروں میں بانٹ دی میں نے

Poet: کاشف حسین غائر By: Zaid, Islamabad

نظر ملی تو نظاروں میں بانٹ دی میں نے
یہ روشنی بھی ستاروں میں بانٹ دی میں نے

بس ایک شام بچی تھی تمہارے حصے کی
مگر وہ شام بھی یاروں میں بانٹ دی میں نے

جناب قرض چکایا ہے یوں عناصر کا
کہ زندگی انہی چاروں میں بانٹ دی میں نے

پکارتے تھے برابر مجھے سفر کے لئے
متاع خواب سواروں میں بانٹ دی میں نے

ہوا مزاج تھا کرتا بھی کیا سمندر کا
اک ایک لہر کناروں میں بانٹ دی میں نے

Rate it:
Views: 503
20 Aug, 2021