نظر نواز نظاروں میں راحتیں ہیں کہاں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistanنظر نواز نظاروں میں راحتیں ہیں کہاں
جو کل تھیں تیرے لیے اب وہ چاہتیں ہیں کہاں
غزل کہوں بھی تو میں کس کے حسن کی خاطر
غم جہاں ہے مرے دل میں حسرتیں ہیں کہاں
غریب شہر تری محنتوں کا کیا حاصل
جبیں تو تر ہے پسینے سے اجرتیں ہیں کہاں
متاع کوچہ و بازار ہیں حسینا ئیں
ہیں جسم باقی مگر ان کی عصمتیں ہیں کہاں
تو کھو گیا ہے کہاں اے مرے وطن کے جواں
خودی کا نام و نشاں، تیری جراءتیں ہیں کہاں ؟ ؟ ؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






