Add Poetry

نفرت

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

کہتے ہیں کہ ماریں گئے
کہتے ہیں کہ چھوڑیں گئے
سوچتے ہیں ملیں گئے نہیں
بندھن سارے توڑیں گئے

نفرت جب کسی سے ہو
تو ایسا سوچا جاتا ہے
خیالوں خیالوں میں ہی تو
منہ کسی کا نوچا جاتا ہے

لیکن جب نفرت خود سے ہو
تو آدمی کیا کریں
بزدل بھی بلا کا ہو
کیسے جئے اور کیسے مرے

جو خود سے نفرت کرتا ہو
اور مرنے سے بھی ڈرتا ہو
روز روز وہ مرتا ہے
مرنے کی دعا پھر کرتا ہے

پھندا خیالوں میں بناتا ہے
روز سولی پھر چڑھتا ہے
دل میں پھر ملال کرئے
جواب نہیں پر سوال کرئے

Rate it:
Views: 339
13 Apr, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets