نٹ کھٹ سی اک لڑکی تھی
نام جس کا روپ تھا
درد چھپا کر ہنستے رہنا
اس لڑکی کا اصول تھا
پیار پھیلانا نفرتیں مٹانا
روُپ کا منشور تھا
بنا پیار کے جینا بھی
اسکی نظر میں فضول تھا
تھی وہ موسم بہار کا
یا مہکتا ہوا کوئی پھول تھا
پر مہکتے ہوئے اس پھول کو
جانے کس کی نظر کھا گئی
کھلنے سے پہلے ہی وہ
نوخیز کلی مرجھا گئی
اتنی سی عمر میں کیوں
الله نے واپس بلا لیا
اسکی کونسی نیکی یارو
رب کو اتنی بھا گئی
خواب ہو گئں خشیاں اور
محبتوں کی دنیا اجڑ گئی
وہ نٹ کھٹ سی لڑکی
اچانک ہم سے بچھڑ گئی