نکما نا ابکار بن گیا ہوں۔۔۔
ذہنی عذئیت کا شکار بن گیا ہوں۔
غم اتنے اٹھائے ہیں زندگی میں۔
کہ خود ہی غمگسار بن گیا ہوں۔
کوئی حد بھی ھے مفلسی کی ؟؟
آہ ! اپاھج لا چار بن گیا ہوں۔
اور کتنا امتحان صبر کا اپنے ؟
کہ ہر مبتلائے آزار بن گیا ہوں۔
لوگ جملے کستے ہیں اب مجھپر۔
کیا اتنا ہی بے کار بن گیا ہوں؟
جب نہین جینے کا کوئی مطلب۔
بوجھ کیوں زندگی پر بار بن گیا ہوں؟
دے دے کوئی فیصلہ اپنے حق میں۔
کہ ہر حق سے دستبر دار بن گیا ہوں۔
نا امیدی کفر ھے اور میں !!!
نا امیدی کا شکار بن گیا ہوں۔