نہ جانے کیسے کیسے سراب دیکھے

Poet: Farhan By: Farhan, London

نہ جانے کیسے کیسے سراب دیکھے
ان آنکھوں نے ناممکن سے خواب دیکھے

سفر ساحلوں سے بھلا ہم سیکھتے کسسے
ختم لہروں کے ہوتے حساب دیکھے

اک شام جو دھواں سا اٹھ رہا تھا کہیں
بنتے محلوں کو نظروں نے خاک دیکھے

دوش ہواؤں کو نہ دو کے وہ تھم نہ گیئں
سودے اندھیروں سے کرتے چراغ دیکھے

ذکر میرے گناہوں کا تو خدا سے نہ کر
سجدے بوہتوں کے ہوتے خراب دیکھے

الزام وقت کو دیتے ہیں جو کبھی مل نہ سکے
جنہیں کرتے برباد ماہ و سال دیکھے

اک شام آ ہی جاؤ گے یہ منظر بھی ملے
پنچھی میلوں سے مڑہتے ہزار دیکھے
 

Rate it:
Views: 506
13 Aug, 2019