Add Poetry

نہ جانے کیوں ہم سے اب تلک ہیں خفا ہوائیں

Poet: فواد احمد فادی By: فواد احمد فادی, Talagang


نہ جانے کیوں ہم سے اب تلک ہیں خفا ہوائیں
حالانکہ کمرے کے سب دریچے کھلے ہوئے ہیں

ارے میاں ہم تو عادتاً مسکرا رہے ہیں
وگرنہ ہم پہ بہت سے لہجے کھلے ہوئے ہیں

میں جس کی جانب سے دوڑ میں تھا اسی نے مجھ کو
نہیں بتایا کہ تیرے تسمے کھلے ہوئے ہیں

تو جائیے نا ثواب دارین کی غرض سے
یہ سامنے ہی کسی کے پردے کھلے ہوئے ہیں

تو اس اندھیری گلی میں آ تو گیا بھٹک کر
مگر سنبھلنا یہاں پہ کتے کھلے ہوئے ہیں

گواہ رہنا کہ اب تلک کرہ زمیں پر
کئی دلوں میں تیرے صحیفے کھلے ہوئے ہیں

اے پھول کلیوں خدا تمہیں برقرار رکھے
یہاں درندوں کے سارے پنجرے کھلے ہوئے ہیں

یہ رات ملا نے جا کے کوٹھے پہ خود خبر دی
طوائفوں پہ جدید فتوے کھلے ہوئے ہیں

Rate it:
Views: 152
22 Aug, 2022
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets