نہ حسرت ہے کویٔ دِل میں نہ اب ارمان باقی ہے
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKنہ حسرت ہے کویٔ دِل میں نہ اب ارمان باقی ہے
 اگر باقی ہے کچھ تو بس بدن میں جان باقی ہے
 
 وہ گھر کو لوٹنے کے بعد کیوں واپس نہیں آیا ؟
 مرے اُجڑے ہوۓ گھر میں ابھی سامان باقی ہے
 
 وفا باقی نہ باقی ہیں زمانے میں و فا والے
 وفاؤ ں کو نبھانے کا مگر پیمان باقی ہے
 
 بس اِ تنا سوچ کر ہم پھر ترے در پر چلے آۓ
 تری بے مہر آ نکھوں میں کویٔ پہچان باقی ہے
 
 غنیمت ہے کہ رِشتہ منقطع ہونے نہیں پایا
 تمہارے نام کا مجھ پر یہی احسان باقی ہے
 
 سبھی کچھ لے گیا ہے وقت گرچہ چھین کر ہم سے
 گیۓ لمحوں کی لہجے میں مگر کچھ شان باقی ہے
 
 اگرچہ ہو چکی ہے ختم اب میلاد کی محفل
 مگر کمرے میں بوُ ۓ عنبر و لوبان باقی ہے
 
 نجانے کِس لیۓ تھی تجھ کو عذراؔ ایسی خوش فہمی
 کہ اِس پتھر کی بستی میں کویٔ اِنسان باقی ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 