سہوں گا کیسے بھلا زخم بے وفائی کا
نہ داغ دل سے مٹے گا کبھی جدائی کا
تمھارا پیار تو جھونکا تھا کیسے رک پاتا
تمھارا پیار مجھے راس کس طرح آتا
تمھارے دل کو وفاؤں سے بھی نہ جیت سکا
قریب تم کو میں لاتا تو کس طرح لاتا
صلہ یہ کیسا ملا مجھ کو آشنائی کا
نہ داغ دل سے مٹے گا کبھی جدائی کا
جوانی میری بھٹکتی پھرے گی راہوں میں
رہے گا اور ہی کوئی تمھاری بانہوں میں
ہنسو گی تم نئے محبوب کی رفاقت میں
کروں گا زیست بسر اب میں سرد آہوں میں
بنا ہے پیار سبب میری جگ ہنسائی کا
نہ داغ دل سے مٹے گا کبھی جدائی کا
سہوں گا کیسے بھلا زخم بے وفائی کا
نہ داغ دل سے مٹے گا کبھی جدائی کا