نہ شمع جلتی ہے نہ پاس کوئی دیا ہوتا ہے لحد بشر پر اکثر کیسا یہ سماں ہوتا ہے دشت بے آب و گیا ہ اور ٹپکتی حسرت ہر سو دن کو بھی شب کی سیاہی کاگماں ہوتا ہے