نہ صدائیں بدلتی ہیں نہ ادائیں بدلتی ہیں

Poet: ayesh khan By: Ayesh Khan, karachi

نہ صدائیں بدلتی ہیں نہ ادائیں بدلتی ہیں
یہاں بن موسم کے ہوائیں بدلتی ہیں

اپنا بنا کر چھوڑ دیتے ہیں لوگ اک پل میں
نہ جانے کیوں لوگوں کی وفائیں بدلتی ہیں

چلے آتے ہیں روز تیرے شہر میں اجنبی کیطرح
سزاوار ہو کر بھی یہاں کیوں خطائیں بدلتی ہیں

رنجشیں بھلا کر وہ تجھے زخمی کر گئے تو کیا دل
یہاں تو حثیت کے مطابق سزائیں بدلتی ہیں

وہ تیرا تھا نہ تجھے کبھی ملنا تھا عائش کہ
چاہت ہوتے ہوئے بھی اکثر دعائیں بدلتی ہیں

Rate it:
Views: 512
14 Apr, 2013