کبھی ارمانوں کو اُمیدوں کا جہاں نہ مل سکا
جو زندگی بخش دیتا‘وہ قدرداں نہ مل سکا
میں نے ڈھونڈا ہے ہر ذرے ذرے میں
اُس کی چاہت کا مگر نشاں نہ مل سکا
سمجھ پاتا جو میری ہر ہر دھڑکن کو
میرے نازاں دل کو وہ میرا مہماں نہ مل سکا
ہر ساتھ کو ملا اِک ساتھ پیارا اذل ہی سے
مجھ لامکاں کو کوئی لا مکاں نہ مل سکا
موت جان نہ چھو ڑے‘ زندگی جینے نہ دے
زمیں نہ مل سکی‘ آسماں نہ مل سکا
سپردِ خاک ہوئے ہم مرنے کے بعد بھی
جیتے جی بھی کوئی آشیاں نہ مل سکا