نہ پوچھ دل نے کیسے کیسے رنج اٹھائے ہیں
جو زخم کھائے ہیں اپنوں سے زخم کھائے ہیں
میری الفت کو رسوا نہ کرو یوں بے وفا کہہ کر
ناکردہ وعدے بھی میں نے سبھی نبھائے ہیں
میرے پاؤں کے چھالے تو ابھی تک رِس رہے ہیں
میری راہوں میں کانٹے پھر سے کیوں بچھائے ہیں
میں اپنی سرحدوں سے پار جانا ہی نہیں چاہتی
جگہ جگہ یہ پہرے کس لئے بٹھائے ہیں
اِسے معصومیت کہیں کے سادگی عظمٰی
جو دھوکے کھائے ہم نے دِل کے ہاتھوں کھائے ہیں