نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار

Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachi

نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار
بڑی طویل ہے یہ داستان چھوڑ نہ یار

نکل پڑے جو سفر میں تو سوچنا کیسا
کہاں ہے دھوپ کہاں سائبان چھوڑ نہ یار

دبی ہے آگ جو دل میں اسے کریدو مت
یہیں کہیں تھا ہمارا مکان چھوڑ نہ یار

یہ سوچ ہم کو پہنچنا ہے اپنی منزل تک
نہ گن کسی کے قدم کے نشان چھوڑ نہ یار

خوشی تھی مول تو غم تھا بیاج کے جیسا
تمام عمر بھرا ہے لگان چھوڑ نہ یار

ہوا ہے زندگی بھر کی جگاڑ روٹی کا
بکی ہے قسطوں میں اپنی دکان چھوڑ نہ یار

لباس سنتی ہے امتی محمدی ہوں
نہ پوچھ اب یہ نسب خاندان چھوڑ نہ یار

یہ سب بلندیاں اللہ کے لیے ہیں چاندؔ
مقام مرتبہ رتبہ یہ شان چھوڑ نہ یار
 

Rate it:
Views: 254
25 Jun, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL