نہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار
Poet: چاند اکبرآبادی By: مصدق رفیق, Karachiنہ پوچھ ہم سے ہماری اڑان چھوڑ نہ یار
بڑی طویل ہے یہ داستان چھوڑ نہ یار
نکل پڑے جو سفر میں تو سوچنا کیسا
کہاں ہے دھوپ کہاں سائبان چھوڑ نہ یار
دبی ہے آگ جو دل میں اسے کریدو مت
یہیں کہیں تھا ہمارا مکان چھوڑ نہ یار
یہ سوچ ہم کو پہنچنا ہے اپنی منزل تک
نہ گن کسی کے قدم کے نشان چھوڑ نہ یار
خوشی تھی مول تو غم تھا بیاج کے جیسا
تمام عمر بھرا ہے لگان چھوڑ نہ یار
ہوا ہے زندگی بھر کی جگاڑ روٹی کا
بکی ہے قسطوں میں اپنی دکان چھوڑ نہ یار
لباس سنتی ہے امتی محمدی ہوں
نہ پوچھ اب یہ نسب خاندان چھوڑ نہ یار
یہ سب بلندیاں اللہ کے لیے ہیں چاندؔ
مقام مرتبہ رتبہ یہ شان چھوڑ نہ یار
More Sad Poetry






