نہ پوچھو ذات کی ہے جی
مری اوقات کی ہے جی
میں غلطی کر تے بیٹھا واں
بھلانا بات کی ہے جی
اے چیکاں کیوں نہیں سندے
سنو، جزبات کی ہے جی
جدوں دا یار رُس بیٹھا
کواں حالات کی ہے جی
میں لاڑا ہی نہیں بنیا
تے فر، بارات کی ہے جی
مری دھرتی تاں بنجر ہے
کہو، برسات کی ہے جی
نئیں سی پیار میں منگیا
تا اے خیرات کی ہے جی
میں جاگاں نال اظہر وی
اساڈی رات کی ہے جی