Add Poetry

نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں

Poet: Habib Jalib By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

نہ ڈگمگائے کبھی ہم وفا کے رستے میں
چراغ ہم نے جلائے ہوا کے رستے میں

کسے لگائے گلے اور کہاں کہاں ٹھہرے
ہزار غنچہ و گُل ہیں صبا کے رستے میں

خدا کا نام کوئی لے تو چونک اٹھتے ہیں
ملےہیں ہم کو وہ رہبر خدا کے رستے میں

کہیں سلاسلِ تسبیح، کہیں زناّر
بچھے ہیں دام بہت مُدعا کے رستے میں

ابھی وہ منزلِ فکر و نظر کہاں آئی
ہے آدمی ابھی جرم و سزا کے رستے میں

ہیں آج بھی وہی دار و رسن وہی زنداں
ہر اِک نگاہِ رموز آشنا کے رستے میں

یہ نفرتوں کی فصیلیں، جہالتوں کے حصار
نہ رہ سکیں گے ہماری صدا کے رستےمیں

مٹا سکے نہ کوئی سیلِ انقلاب جنہیں
وہ نقش چھوڑے ہیں ہم نے وفا کے رستے میں

زمانہ ایک سا جالب سدا نہیں رہتا
چلیں گے ہم بھی کبھی سر اُٹھا کے رستے میں

Rate it:
Views: 381
19 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets