غم سے وہ میرے آشنا نہ ہوا کبھی
اور دکھ میرا مجھ سے جدا نہ ہوا کبھی
زندگی کے سفر میں ساتھ چلتا رہا مگر
شناسائی ہوکر بھی وہ شناسا نہ ہوا کبھی
زخموں پہ اس نے مرہم نہ رکھا کبھی
یوں اس درد کا کوئ مداوا نہ ہوا کبھی
آشیانےمیں رہکربھی سائباں نہ ملا کبھی
حصےمیں اس کے بھی سکھ نہ آیا کبھی
گزرے بہت مراحل زندگی کےسفر میں
مگر نہ کر سکا محبت کا اپنی اظہار کبھی