نہ کوئی روٹھی حسینہ کہ منایا جائے
Poet: ندیم مراد By: N A D E E M M U R A D, umtata RSAمیں کوئی دُکھ تو نہیں ہوں جسے رویا جائے
اور نہ ہوں کوئی خوشی جس کو کہ ڈھونڈا جائے
اور نہ ہوں میں کوئی منزل جسے پایا جائے
اور نہ ہوں کوئی خزانہ جسے کھویاجائے
بانسری بھی میں نہیں جس کو بجایا جائے
اور نہ ارمان کوئی جس کو نکالا جائے
اور نہ بہتان کوئی جسکو لگایاجائے
اور نہ میں کوئی دعا ہوں جسے مانگا جائے
اور نہ دستار کوئی جس کو اچھالا جائے
اور نہ مشکل سی کوئی نظم کہ سمجھا جائے
نہ کوئی روٹھی حسینہ کہ منایا جائے
اور نہ پتھر ہوں کوئی جس کو تراشا جائے
اور نہ ہوں جھیل سی گہرائی کہ ناپا جائے
اور نہ طوفان کوئی جس کو اٹھایا جائے
دیوتا بھی میں نہیں ہوں جسے پوجا جائے
میں تو اک جام ہوں شیشے کا محبت سے بھرا
ٹوٹ جاؤں نہ کہیں مجھ کو سمبھالا جائے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






